Tuesday, May 15, 2012

تم نہ بھول جانا

تم نہ بھول جانا

مجھے یاد ہیں
بچپن کی وہ ساری باتیں
وہ معصوم سی شرارتیں
وہ بات بات پہ
ایک دوسرے سے روٹھنا، منانا
وہ بنا کچھ کہے ہی
ایک دوسرے کے اشارے سمجھ جانا
وہ میری غلطیوں پہ
کبھی غصے سے ڈانٹنا
تو کبھی پیار سے سمجھانا
اپنا کوئی کام
کوئی فرمائش
مجھ سے کہنے سے پہلے
وہ خوشامد کرنا
وہ مکھن لگانا
وہ بچپن کی ساری باتیں
وہ معصوم سی شراتیں
مجھے سب یاد ہیں مگر
دیس پیا کے جاکے
تم نہ بھول جانا
میری پیاری بہنا

خبردار

دو بول ہمدری کے سن کے
جو دل پگلنے لگا
تو ہم نے دل سے بس اتنا کہا
اے دلِ ناداں
خبردار
اب کے کسی کی ہمدری کو
محبت نہ سمجھانا
نہیں تو پہلے کی طرح
پھر ٹوٹ کے بکھرنا پڑئے گا
اور اب کے جو بکھراتو
دنیا سے رشتہ توڑنا پڑئے گا
بے موت مرنا پڑئے گا